.ڈرائیورز،پولیس اور سی این جی                                                                                                                           
(عدنان احمد)
انسان کو اللہ تعالی نے سب سے بہترین مخلوق کے شرف سے نوازا ہے.اس ساری کائنات کا حسن بے شک انسان ہی ہے.لیکن ایسا کیوں؟ کیونکہ انسان کے پاس عقل ہے اور یہ عقل ہی ہے جو اسے باقی مخلوقات سے اعلی بناتا ہے.یہ عقل ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے.عقل ہی سے ہم کسی بھی معاملے کی جڑ تک پہنچ سکتے ہیں. لیکن بصد افسوس باوجود عقل بعض دفعہ انسان کے عقل پر بہت سی چیزیں غالب آجاتی ہیں(مثلا شہوت، حوس، بھوک،وغیرہ )اور پھر وہ انسان غلط کام کی طرف چلا جاتا ہے. بحرحال اپنی اصل موضوع کی طرف آتے ہیں.
میں نے جب بھی پشاور سے اپنے شہر گاڑی میں سفر کیا ہے تو تقریبا ہر دفعہ(خصوصا شام کے وقت) ڈرائیورز حضرات گاڑی کو سواریوں سے بھر کے روانہ ہوجاتے ہیں اور پھر بھری گاڑی کو CNG اسٹیشن پر رکواکے گیس بھرتے ہیں. آج بھی ایسا ہوا.
مجھے جہاں تک علم ہے کہ بھری گاڑی میں CNG ڈلوانا قانون کے خلاف ہے .جیسا کہ یہ بھی ہے کہ ڈرائیور کو گاڑی کا انجن بند کر دینا چاہیے. اس گیس کا اتنا پریشر ہوتا ہے کہ انسان کو فورا مار ڈالتا ہے .جیسا کہ اس کے نام (compressed natural gas)سے ظاہر ہے.
میرا ایک دوست ہے جو سی این جی اسٹیشن میں سیل مین ہے وہ اک دن بتارہے تھے کہ اک دفعہ کسی سیل مین سے نوزل کھل گیا تو نیچے زمین سے پکی اینٹ اکھاڑ دی تھی.
اب ان ڈرائیورز کو کون سمجھائے کہ بھائی ایسا نہیں کیا کرتے ،کیوں لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہو؟ سواریوں سے بھری گاڑی میں گیس مت ڈالا کرے اک تو آپکے گیس سلینڈرز اتنے زنگ آلود ہوتے ہیں اور اوپر سے گرمیوں میں گیسکا پریشر بھی بہت زیادہ ہوے ہے.
سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ شاید کچھ ڈرائیورز کو یہ علم نہ ہو کہ یہ اتنا خطرناک ہوسکتا ہے.علم کیوں ہوگا ؟ہمارے ملک میں تو ہر ایرا غیرا اٹھ کے گاڑی کا ڈرایئور بن جاتا ہے.نہ کوئی Liscence،نہ کوئی Driving Training،کیوں کہ کوئی پوچھنے والا نہیں. آج بھی مجھے یہ خیال آیا جب میں اسلامیہ کالج کے گیٹ نمبر 2 سے باہر نکل رہا تھا کہ یہ پولیس والے سامنے کھڑے ہیں اور سینکڑوں موٹر سایکل سوار روزانہ ان کے سامنے گزرتے ہیں اور اکثر ان میں 18 سال سے کم عمر بچے بھی ہوتے ہیں. سوچ رہا تھا کہ پولیس والے ان سے پوچھتے کیوں نہیں کہ liscence دکھاو کیوں کہ یہ قانون میں جرم ہے کہ بغیر liscence کے گاڑی چلائے.
میرے خیال میں اس میں دونوں قصوروار ہیں. ہم بحیثیت قوم قانون کو مذاق سمجھتے ہیں. جب ڈنڈا دیکھے تو عمل کرتے ہیں ورنہ شایئستگی سے ہم ماننے والے نہیں! ہمارے ازہان میں یہ ابھی تک یہ ہوتا ہے کہ
یار کچھ نہیں ہوتا اتنی سی تو بات ہے.کونسا آسمان ٹوٹ جائے گا؟ کوئی گناہ تو نہیں ہے یار.
گزارشات :
میرے خیال میں قوانین موجود ہے .بس ان کو عملی جامہ (implementation ) کی ضرورت ہے.
1.پولیس یہ باور کرائے کہ کوئی بھی ڈرائیور liscence کے بغیر گاڑی نہ چلائے.
2.ایک ڈیڈ لائن دینی چاہے حکومت کو کہ فلاں تاریخ تک liscence بنوائے!یہ لائیسنس کم فیس کے ہو.
3. Liscence کا اجرا مزید آسان بنائے
4.اسکا اجرا training کے ساتھ مشروط ہو.
5.پولیس روزانہ سی این جی اسٹیش کا چکر لگایا کرے کہ کوئی بھری گاڑی میں گیس تو نہیں ڈلوارہا.
6. گیس پریشر 240 سے ذیادہ نہ ہو، اگر ہو تو سی این جی مالک کو جرمانہ کرے.
7. جس گاڑی کے gas cylinders پرانے ہو یا لیک ہو یا زنگ آلود ہو یا دو نمبر کمپنی کے ہو (یعنی معیار پر نہ پورا ہو) تو اسکو گرفتار اور جرمانہ کیا جائے.
شکریہ-

تبصرے