مضمون "ہمارا گاؤں "
(عدنان احمد)
دینی مدارس:
عالم اس شخص کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی چیز کی باریک بینیوں کو جانتا ہو جو کسی مسلے کو ہر پہلو سے پرکھنے کی صلاحیت کو جانتا ہو، حکمت اس میں بے پناہ ہو اور سب سے بڑی بات یہ کہ اس علم پر عمل بھی کرتا ہو ورنہ وہ علم نہیں ہوتا بلکہ محض معلومات ہوتے ہیں-
علم وہ ہے جو قرآن نے ہمیں بتلایا ہے جو مکمل ہے اس میں دنیا و اخرت دونوں کے خزانے ہیں-میری سوچ کے مطابق کوئی دینی و دنیاوی علم نہیں ہے بلکہ ایک ہی علم ہے جسکا سرچشمہ قرآن ہے-قرآن میں زندگی کی ہر پہلو کے متعلق اصول موجود ہیں. چاہے معیشت ہو تجارت ہو جنگ ہو امن ہو گھریلوی زندگی ہو سفر ہو حضر ہو .بات لمبی ہوگئی خیر واپس اپنے گاؤں کی طرف آتے ہیں،
ہمارے گاؤں میں ماشااللہ کافی دینی فضا ہے ویسے بھی پٹھان عموما دینی شغف رکھتے ہیں بھلا وہ روایتی کیوں نہ ہو.یہاں دینی ماحول کافی مثبت ہے جسمیں سب سے بڑا کردار یہاں کے مدرسے "جامعہ فیض القران"کا ہے جو پچھلے پندرہ سال سے اپنا فیض پھیلا رہی ہے.اس مدرسے کا نام شھید اسلام شیخ حسن جان نوراللہ مرقدہ نے رکھا تھا .اس مدرسے کے پندرہ سے زائد شاخیں ہیں. استاد محترم پیر حزب اللہ جان صاحب کے خاص فیض ہیں اس گاوں پر .ہر دوسرے گھر میں ایک قاری موجود ہے .رمضان میں قراء حضرات تراویح میں ختم قرآن کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں جسمیں ہر کوئی دینی جوش جذبے سے شرکت کرتا ہے. تبلیغی حضرات بھی کافی سرگرم ہیں،گھر گھر جاکر گشت کرتے ہیں اور لوگوں کو مسجد کی طرف بلاتے ہیں.
اللہ کے فضل سے مضمون اختتام پذیر ہوا.
اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب نیک بن جائے .امین

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

thank you for your comment