part 1."ہمارا گاؤں"
(عدنان احمد)
ضلع چارسدہ کی تحصیل شبقدر اور مہمند ایجنسی کی تحصیل یکہ غونڈ کے سنگم پر واقع علاقے"پچیس دیہات"میں ایک چھوٹا سا گاؤں ہے-
گاؤں کا نام :
ہم جس گاؤں میں رہ رہے ہیں اس کے کئی ایک نام ہیں-کوئی اسے "سرہ" کے نام سے پکارتا ہے جبکہ کئی لوگ اسے "شہباز خان کور"کے نام سے جانتے ہیں (سرکار میں بھی یہی نام ہے)-یہاں پر ایک بزرگ کا مزار بھی ہے جس کا نام "اخون ظفر بابا"تھا،پس یہ گاؤں آخون ظفر بابا کے نام سے بھی مشہور ہے-
آبادی:
اسلام بچے پیدا کرنے کو facilitate کرتا ہے (حدیث کا مفہوم ہے کہ ذیادہ بچے جننے والی عورتوں سے شادیاں کرو)،پھر چار تک شادیاں کرنے کی اجازت بھی ہے-مگر بطور مسلمان اور خصوصا پشتون ہم اس معاملے میں اسلام کی دی ہوئی حدود کو بھی بعض دفعہ پار کرتے ہیں-(قرآن میں 2سال وقفےکا ذکر ہے جبکہ ہم پشتون ہر سال اک بچہ جنتے ہیں)ان کے کئی مقاصد ہیں جیسا کہ sons are guns،خیر یہ ایک الگ موضوع ہے -ہم واپس اپنی بات کی طرف آتے ہیں-
گاؤں کی آبادی تقریبا 5 ہزار کے لگ بھگ ہے (میرے انداذے کے مطابق )- اتنی آبادی کے لئے 70 سالوں سے کسی بھی حکومت نےتقریبا کچھ بھی نہیں کیا،حالت یہ ہے کہ اتنی آبادی کے لئے صرف ایک سرکاری سکول ہے(تعلیم کی حالت پر بحث مضمون میں آگے آئے گی)-
ذریعہ معاش:
چونکہ یہاں کی آکثر آبادی غریب ہے اس لئے گاؤں کی تقریبا 90فی صد آبادی مزدوری(دیہاڑی،کھیتی باڑی وغیرہ) کرتی ہے-میرے خیال میں اگر کسی نے غربت دیکھنی ہو تو یہاں آکر دیکھیے -ایسے ایسے غریب لوگ یہاں بستے ہیں کہ ان کی حالت دیکھ کر دل دکھی ہوجاتا ہے-ان کے جسم،لباس اور وضع قطع سے ان کے حال کا پتہ لگ جاتا ہے

تبصرے